Muharram

 Muharram


محرّم میں ڈھول اور تاشے بجانے والے

دین کی آڑ میں بدعت کو پھیلانے والے

آل محمد سے جھوٹی محبّت نبھانے والے

چاند جب محرّم کا نظر آتا ہے

کیا تیرے جِسم میں شیطان اتر آتا ہے

 

* فقط دعوہ محبّت ہے،اظہارِمحبّت نہیں

فرمان نبی سن کر بھی دِل میں اِسکی اُلفت نہیں

ڈھول بجاتے ہو،ہرگز یہ شریعت نہیں

کہہ دو کہ عمال تمہارے یہ بدعت نہیں

گر کرتے ہو شریعت کا تھوڑا بھی خیال

چھوڑ دو اپنی یہ شرکیہ اور بدعتی عمال

 

* قول نبی ہے کہ ہر بدعت گمراہی ہے

پھر کیوں ڈھونڈتا اِس میں اچھائی ہے

غیر کے رسموں کو جو تم نے اپنائی ہے

کیسا یہ غم حسین منائی ہے ?

بدعت کو کہتے ہو کہ بدعت حسنہ ہے

جہنّم میں لے کر جائیگی یہ،نبی کا کہنا ہے

*تم نے بھی کیا خوب اپنا نام کیا

نوحہ اور ماتم کو جو سر عام کیا

شرک و بدعت کو تم نے عام کیا

دین کے نام پر یہ کیسا کام کیا

پیٹے رُخسار اور غریباں پھاڑے

ایسے نہیں ہوتے نبی کو ماننے والے

 

قبر حسین کی جو تصویر بناتے ہو

حسین سے کیسا یہ عشق جتاتے ہو

فرمان الٰہی کو جو تم ٹھکراتے ہو

تراشے ہوئے کو حاجت روا بناتے ہو

سمجھتے ہو تعزیہ کو تم حاجت روائی

اللہ کے سوا نہیں کوئی مُشکِل کشائی

 

کون کہتا ہے کہ مُردہ ہیں حسین

قرآن کہتا ہے کہ زندہ ہیں حسین

وہ زندگی ہے برزخ کی جس کا ہمیں شعور نہیں

ہے نعرہ زُبان پہ فقط حسین یا حسین

دیکھ تمہارے عمال شرمندہ ہیں حسین

ہے اگر تم کو حسین سے سچی محبت

چھوڑ دو محرّم کی یہ شرک و بدعت